30 ستمبر 2025 - 00:06
12 روزہ جنگ کے دوران مقبوضہ فلسطین سے بھاگنے والے آبادکار واپس نہیں آئے، حنرل صفوی

مسلح افواج کے کمانڈر انچیف اور رہبر معظم کے مشیر نے حالیہ مسلط کردہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج طاقت کے مظاہرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: صرف ایک واقعے میں صہیونی ریاست کے جنگی طیاروں کے 16 پائلٹ ایران کے میزائل حملے میں ہلاک ہو گئے؛ دو لاکھ سے زیاد یہودی آبادکار، جو جنگ کے دوران مقبوضہ فلسطین چھوڑ کر بھاگے تھے، ابھی تک مطمئن نہیں ہیں اور مقبوضہ فلسطین میں واپس نہیں آئے ہیں۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رہبر معظم کے مشیر میجر جنرل پاسدار ڈاکٹر سید یحیی رحیم صفوی ـ جو آٹھ سالہ دفاع مقدس کے کمانڈروں میں سے ایک ہیں ـ نے آج ہفتۂ قم کی ادیان و مذاہب یونیورسٹی میں منعقدہ ہفتۂ دفاع مقدس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے برطانیہ میں چھپنے والی کتاب "2050 ميں بڑی تبدیلی" (2050 The Big Change) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اس کتاب میں بیان ہؤا ہے کہ دنیا کے بیشتر لوگ یکتا پرستی کی راہ پر گامزن ہونگے، لیکن حکومتیں علمانیوں (Seculars) کے ہاتھ میں ہونگی اور سنہ 2050 کے بعد مسلمان دنیا کی پہلی بڑی آبادی کو تشکیل دیں گے اور اسلام دنیا کا پہلا مذہب بن جائے گا۔"

12 روزہ جنگ کے دوران مقبوضہ فلسطین سے بھاگنے والے آبادکار واپس نہیں آئے، حنرل صفوی

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سابق کمانڈر انچیف اور مسلح افواج کے چیف کمانڈر اور رہبر معظم کے مشیر میجر جنرل پاسدار ڈاکٹر سید یحییٰ رحیم صفوی نے کہا:

• ان دنوں حزب اللہ لبنان کے قائد شہید سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی برسی منائی جا رہی ہے؛ بلا شبہہ مغربی ایشیا میں رونما ہونے والے واقعات ماضی سے بالکل مختلف ہیں۔ اب یہ خطہ امریکہ جیسی پرانی طاقتوں اور چین جیسی ابھرتی ہوئی طاقتوں کے درمیان مڈبھیڑ کا مرکزی میدان بن گیا ہے۔ چین کی ضرورت کا 50٪ سے زائد تیل  خلیج فارس سے جاتا ہے اور چینی خطے کے سب سے بڑے سرمایہ کار ہیں۔

• چین نے اربوں ڈالر کی پیشگی ادائیگی کرکے افغانستان کی کانوں کو خرید لیا ہے۔ بین الاقوامی نظام ـ طاقت کے ڈھانچے لحاظ سے ـ منتقلی کے 'مختلف' مرحلے سے گذر رہا ہے، اور ہمیں اب تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں میں، اپنی پوزیشن کو ازسرنو جانچنا ہوگا؛ اور سب سے پہلے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے سیاسی، معاشی اور ثقافتی تعلقات مضبوط بنانا ہونگے۔

12 روزہ جنگ کے دوران مقبوضہ فلسطین سے بھاگنے والے آبادکار واپس نہیں آئے، حنرل صفوی

• ایران کے پڑوسی ممالک کی آبادی 60 کروڑ ہے۔ اگر ان میں سے صرف 2% لوگ ایران میں مذہبی، تاریخی یا طبی سیاحت کے لئے آئیں اور ہر سیاح 1,000 ڈالر خرچ کرے، تو ہماری سالانہ آمدنی 12 ارب ڈالر ہوگی؛ جیسا کہ اس وقت ترکیہ کو سیاحت سے 35 ارب ڈالر سے زیادہ کی آمدنی مل رہی ہے۔

• اگر ہم پڑوسی ممالک کے ساتھ ثقافتی، معاشی اور یہاں تک کہ دفاعی تعلقات سفارتکاری برقرار کریں تو صورت حال یکسر بدل جائے گی۔ ظاہر ہے کہ ایران کی پالیسیوں میں پہلی ترجیح پڑوسی ممالک ہیں۔ ہم اب شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس وغیرہ جیسے فورمز کا حصہ ہیں، ہمیں اپنی موجودگی کو مؤثر بنا کر مختلف ممالک کے ساتھ معاہدوں سے آگے بڑھ کر سیاسی، معاشی اور معلوماتی شعبوں میں خاص اقدامات کرنا ہیں تاکہ اپنے مقاصد جلد حاصل کر سکیں۔

• ہمیں سب سے پہلے ملک کے اندر مضبوط بننا ہوگا، اور طاقت کا ایک پہلو عوام کا حکمرانوں سے مطمئن ہونا ہے، عوام کا رضامند ہونا ضروری ہے۔

• ہمارے ملک میں 50 ملین (پانچ کروڑ) آبادی ایسی ہے جس نے جنگ، امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) اور انقلاب کا دور نہیں دیکھا؛ اور اس وقت ہمارے پاس 4 ملین (چالیس لاکھ) طلبہ اور 1 لاکھ اساتذہ اور فیکلٹی ممبرز ہیں۔ یونیورسٹی کے اساتذہ کو چاہئے کہ وہ طلبہ کو دفاع مقدس اور امام کے دور سے آگاہ کریں۔ ہمارے پاس 10 لاکھ سے زیادہ اساتذہ ہیں جو لاکھوں طلبہ کو اسلامی-ایرانی تعلیمات پہنچانے کے ذمہ دار ہیں۔

• ثقافتی اور معاتی خودمختاری کے حصول کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لانا بنیادی ضرورت ہے۔ ہمیں مختلف شعبوں میں ترقی کرنی ہے لیکن ثقافتی بنیادیں سب سے اہم ہیں جو دیگر شعبوں پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔

• جہاں کہیں بھی ہم نظریئے اور عقیدے کی بنیاد پر چلیں گے، کامیاب ہوں گے۔ ضروری ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب کے ثقافتی اثرات دو ارب مسلمانوں تک منتقل کئے جائیں۔

• ایران نے اسرائیلی حکومت کے خلاف حالیہ جنگ میں اپنی فوجی طاقت کا اچھا خاصا مظاہرہ کیا۔ صرف ایک حملے میں ہم نے جنگی طیاروں کے 16 اسرائیلی پائلٹوں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل سے حال ہی میں آنے والے ایک شخص نے کہا کہ جب ایران نے آخری میزائل داغے، تو ہمیں محسوس ہؤا جیسے زلزلہ آ گیا ہو۔ 200000 سے زیادہ یہودی آبادکار ـ جو جنگ کے دوران مقبوضہ فلسطین سے بھاگے تھے، ـ صہیونی ریاست کے وعدوں کا بھروسہ نہیں کر پا رہے ہیں اور اب بھی واپس نہیں لوٹے ہیں۔ 'معیشت اور سلامتی' اسرائیلی ریاست کی پہلی کامیابی سمجھی جاتی  تھی، جو اب بہت زیادہ کمزور ہو گئی ہے۔

• امریکہ اور اسرائیل شکست کھا چکے ہیں کیونکہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ اب وہ جانتے ہیں کہ کوئی طاقت ایران کی حکومت کا خاتمہ نہیں کرسکتی، لیکن وہ مختلف طریقوں سے ایران کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسنیپ بیک (معاشی پابندیوں کی واپسی)، راہداریاں (Corridors) اور جوہری توانائی کو نشانہ بنانا، یہ وہ طریقے ہیں جن سے وہ ایران کو اندر سے کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

• امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) مقاومت کے بانی تھے، اور آج انقلاب اسلامی کے رہبر معظم محور مقاومت (محاذ مزاحمت) کے مربّی ہیں۔ ہمیں ان کی پیروی کرتے ہوئے محور مقاومت کی طاقت میں اضافہ کرنا چاہئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha